Urdu poet ismail merthi biography

 10 جولائی 1860ء کو سرکل میرٹھ کے محکمہ  تعلیم میں کلرک ہو ئے، 1867ء میں ڈسٹرکٹ اسکول سہارنپور میں فارسی کے استاد کی حیثیت سے بھیجے گئے، 1870ء میں انسپکٹر مدارس کے دفتر میں واپس بلایا گیا جہاں وہ 1888ء تک رہے، جولائی 1888ء میں ان کو بحیثیت استاد فارسی سینٹرل نارمل اسکول آگرہ بھیجا گیا، یہاں انہوں نے  یکم دسمبر 1899ء کو ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے لی اور میرٹھ آکر تصنیف و تالیف کے کاموں میں مصروف ہوگئے، اسمٰعیل میرٹھی کو غالب کا شاگرد ماناجاتا ہے حالانکہ اس میں اختلاف ہے، اس کے باوجود حسرت موہانی نے "ارباب سخن" میں ان کو غالب کا ہی شاگرد لکھا ہے، مالک رام نے 'تلامذہ غالب' کے حاشیہ میں غالب کی شاگردی کو ان  کے بیٹے اسلم سیفی کے قول پر ثابت کیا ہے، اسمٰعیل میرٹھی اور قلق میرٹھی دونوں ہی محکمہ تعلیم میں غالب کے شاگرد تھے، اس کے علاوہ ان کی نظمیں ان کے دوست اور ہمسایہ منشی نجم الدین کے اخبار "نجم الاخبار" اور مولانا وحید الدین سلیم پانی پتی کے رسالہ "معارف" و خواجہ حسن نظامی کے جریدہ میں شائع ہوتی تھیں، ان میں زیادہ تر فرمائشی نظمیں ہوتی تھیں، اسمٰعیل میرٹھی کے دہلی میں منشی ذکاء اللہ سے اچھے مراسم تھے ، انہیں کے توسط سے مولانا حسین احمد آزاد سے ملاقات ہوئی , مولانا آزاد نے ان سے اپنی انجمن لاہور کے مشاعرے کے لئے نظموں کی فرمائش کی تو  انہوں نے 'مکھیاں'، 'چاند'، 'آب زلال' لکھ کر دیں، آپ کو حکومت کی جانب سے اردو ہندی کے املا و عبارت درستگی کی کمیٹی کا رکن بھی بنایا گیا، انجمن ترقی اردو علی گڑھ کی مجلس شوریٰ کے بھی رکن تھے، 1909ء میں "مدرسہ بنات المسلمين" قائم کیا جو 1925ء میں محمد اسمٰعیل گرلز اسکول اور موجودہ وقت میں "اسماعیلیہ گرلز ڈگری کالج" کے نام سے جانا جاتا ہے.

اسمٰعیل میرٹھی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے ، وہ بیک وقت شاعر، نثر نگار، مترجم، نقاد و تبصرہ نگار تھے، یوں تو وہ اپنی نظموں کے لئے مشہور ہیں لیکن انہوں نے ہر صنفِ سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ جن میں غزل، نظم، رباعی، قصیدہ، مثنوی، قطعہ، سلام وغیرہ شامل ہیں، انہوں نے شاعری کی ابتدا غزل سے کی، ابتدائی دور میں شاعری کو مخفی رکھا، مشاعروں میں شرکت سے گریز کرتے تھے، جب شاعری شروع کی تو اس وقت ان کی عمر محض سولہ سال تھی، ان کو فارسی میں مہارت حاصل تھی، فارسی  شعراء کے کلام کے مطالعہ سے ان کی شعر گوئی میں مزید نکھار پیدا ہوا، ان کی غزلوں میں تصوف اور رومان کا رنگ گہرا ہے، وہ اپنے زمانہ کی روایتی غزل سے بیزار تھے، ان کی غزلوں میں فکر و مشاہدہ اور ذاتی تجربہ کی بنا پر ایک کیفیت پائی جاتی ہے، جو اسلوب میں گھل مل کر دلوں کو متاثر کرتی ہے، یہ اپنی غزلوں میں عشق مجازی اور واردات قلبی کو جس طرح  ".

اسمٰعیل میرٹھی ایک نثر نویس، ادیب اور نقاد بھی تھے، ان کی نثر نگاری کا انداز و معیار بہت اعلی تھا، سنجیدہ علمی مضامین، متصوفانہ اصطلاحات اور تاریخی واقعات کو انہوں نے اپنی انشا پردازی سے کمال کے ساتھ پیش کیا ہے، ان کا تنقیدی شعور بھی ان کے مطالعہ کی وسعت اور فن پر درک کی پہچان تھا، ان کی تحریروں میں اصلاحی پہلو غالب ہے، ان کی شخصیت رجائیت پسند تھی، علم عروض و بیان میں بھی اپنے معاصرین میں ممتاز درجہ رکھتے تھے ، ان کی تحریروں میں سلاست، روانی، رچاؤ، قوت استدلال اور جدید نثری اسلوب ملتا ہے، جوکہ نثر میں بھی ان کو منفرد بنادیتا ہے، اسمٰعیل میرٹھی تہذیب نو سے بے زار نہ تھے اور پرانی قدروں کے منحرف بھی نہ تھے، مغربی رہن سہن کے مخالف تھے لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت کے قدردان تھے، تعلیم و ترقی میں وہ سر سید کے ہمنوا تھے، ان کی نثری تحریروں میں غالب اور سرسید کی جھلک ہے.

اسمٰعیل میرٹھی کا سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اردو کی درسی کتابوں کی تدوین و تالیف میں بچوں کی نفسیات کو پیش نظر رکھا ہے، ان کی مدون کی ہوئی درسی کتابوں نے اردو زبان کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا، انہوں نے تاریخی، اخلاقی، زراعتی اور حفظان صحت، سائنس، جغرافیہ جیسے اہم موضوعات کو ان کتابوں میں پیش کیا، انہوں نے اخلاقیات پر مبنی نظمیں، کہانیاں اور قصے لکھے، انہوں نے اپنی نظموں میں جانوروں اور پرندوں کے موضوعات پر بیشتر اصلاحی نظمیں لکھیں، ان کی نظموں میں کہانی کا انداز، زندگی کا شعور اور ذہنی تربیت کا سامان ملتا ہے، ان کی نظموں میں "ایک گھوڑا اور سایہ"، "ایک کتا اور بلی"، "ایک کتا اور اس کی پرچھائیاں"، "چھوٹی چیونٹی"، "اسلم کی بلی"، "کچھوا اور خرگوش" وغیرہ شامل ہیں، دراصل اسمٰعیل میرٹھی ایک مصلح بھی تھے.

سعدئ ہند اور بچوں کا اسمٰعیل 1 نومبر 1917ء کو دار فانی سے رخصت ہوا اور عید گاہ روڈ پر اپنی پسند کی ہوئی جگہ پر سپرد خاک کئے گئے.

ان کی تصنیفات و تالیفات مندرجہ ذیل ہیں :-

1.   طلسم اخلاق

2.    مثنوی فکر حکیم

3.   ریزہ جواہر (منظومات(

4.    تذکرہ غوثیہ (سوانح(

5.   قصیدہ جریدہ عبرت

6.    مثنوی قران السعدین (مقدمہ(

7.    کلیات اسمٰعیل

8.   سفینہ اردو

9.    اردو قاعدہ

10. اردو کی پہلی کتاب

11.  کمک اردو

12. ادیب اردو

13. نماز (رسالہ(